نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کوئی سحر انگیز ساز
بارش نے سنایا ہے
کہ جس کو سن کر
ہر ایک ڈالیہر ایک پتے پہ تازگی ہے
کلیاں خوشی سے کِھل کِھل اٹھی ہیں
پھول جوانی پہ اترا رہے ہیں
ماحول پر فضا
دلکش ہوا ہے
پرندے ثناء گنگنا رہے ہیں
مہرباں کوئی ہے
کوئی تو یہاں ہے
کہ جس کے لیے ہر کوئی رقص میں ہے
کہ جس کے لیے یہ جہاں وجد میں ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں