دکھی انسانیت کے مسیحا عبدالستار ایدھی خالق حقیقی سے جاملے
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
تعزیت نامہ:
جانے والے کو آج تک کون روک پایا ہے ۔ مگر اس کی یادیں، اس کی راہیں، اس کا نظریہ اور اس کا مقصد باقی رہتا ہے اگر چا ہنے والے سچے ہوں تو اس کی اداوں میں رنگ جاتے ہیں ۔
جیسا کہ بچھڑنے والےمسیحا کی زندگی کا مقصد "ایثار"
یہاں ایک شعر کی مدد سے مسیحا کی زندگی کا فلسفہ بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں امید ہے سمجھنےمیں آسانی رہے گی۔
؎ ﺷﮑﻮﮦ ﻇﻠﻤﺖ ﺷﺐ ﺳﮯ ﺗﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮩﺘﺮ ﺗﮭﺎ
ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺼﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﻤﻊ ﺟﻼﺗﮯ ﺟﺎﺗﮯ
اور یاد رہے آج مسیحا نےوہ آب حیات پی لیا ہے جس کے لیے اس نے ساری زندگی ریاضت کی ہے۔ وہی آب حیات جو بُلھے نے پیا تھا اور پھر وجد میں آکر کہا تھا۔
؎ بُلھے شاہ اساں مرنا ناہی
گور پیا کوئی ہور
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں