یہی چراغ جلیں گئے تو روشنی ہوگی




شہر کی بے چراغ گلیوں میں۔۔۔ !!!
یہی چراغ جلیں گئے تو روشنی ہوگی 

اس نئے ترتیب شدہ شعر کے دونوں مصرعوں کا تعلق دو مختلف شعراء کے کلام سے ہے۔ پہلا مصرع ناصر کاظمی صاحب کی غزل (دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی ۔۔۔۔ کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی) سے جبکہ دوسرا مصرع کافی مقبول ہے لیکن معذرت کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میں شاعر کا نام تلاش کرنے میں ناکام رہا۔مکمل شعر کچھ یوں ہے کہ

جنہیں حقیر سمجھ کر بھجا دیا تو نے
وہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی

خیر واضح کرتا چلوں کے شعروں کی ترمیم وترتیب کا مقصدموضوع کی وضاحت کرنا ہے۔جس میں قارئین کو ایک ایسے پاکستان سے روشناس کروانا ہے جہاں نوجوان مثبت سرگرمیوں کے ذریعے وطن عزیز کی تقدیر بدلنے کے لیے سرگرم ہیں۔۲ اپریل ۲۰۱۷ کو اسلام آباد میں مقیم دوست عطشان علی عباسی کی خصوصی دعوت پر شہر اقتدار میں منعقد ایک تقریب میں پہنچا۔جہاں مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن اور وزیراعظم سیکرٹیریٹ کی قربت میں موجود نیشنل لائبریری آف پاکستان میں نیشنل یو تھ اسمبلی کے زیرانتظام ایک شاندار اور مثالی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا۔تقریب کا بنیادی مقصد پاکستان کے مثبت چہرے کو اجاگر کرنا اور مختلف میدانوں میں ملک وقوم کا نام روشن کرنے والے ستاروں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔ اس کے علاوہ نیشنل یوتھ اسمبلی کے کارروان میں شامل ہونے والے نئے ارکان کی حلف برادری بھی تقریب کا حصہ تھی۔اس پروقار تقریب میں قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، ممتاز سیاسی رہنما اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، سربراہ مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان، پاکستان میں تعینات رومانیہ، انڈونیشیا اور ہالینڈ کے سفیر اور چئیرپرسن سینیٹ کمیٹی برائےدفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ، سینیٹر طلحہ محمود اور جنرل سیکرٹری آف آل پاکستان اخبار ہاکرز فیڈریشن جناب ٹکا خان نے بطور اسپیکر شمولیت اختیار کی۔ اتنے خوبصورت لوگوں کی موجودگی نیشنل یوتھ اسمبلی کی پوری ٹیم کی بے لوث کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت تھی۔ جو نوجوان کی مہارت اور قائدانہ صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے اپنے حصے کا چراغ جلائے ہوئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں نوجوان مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومتی سطح پر نوجوانوں کی بہتر تربیت کے لیے کسی بھی مثبت رویے کا اشارہ نہیں ملتا یہاں تو صرف اقتدار کی جنگوں میں نوجوانوں کو لسانی ، صوبائی اور دیگر تقسیموں میں بانٹا جا رہا ہے۔ یہاں امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان کی بات سے اتفاق کروں گا کہ کرپٹ نظام ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے اور اس نے نوجوان نسل کے ذہنوں پر منفی نشانات چھوڑے ہیں۔ آ پ خود ہی دیکھ لیں کہ سوائے جماعت اسلامی کے پاکستان کی کسی بھی سیاسی جماعت میں نوجوانوں کی تربیت کا انتظام نہیں کیا جاتا ایسے ماحول میں نیشنل یوتھ اسمبلی کا پلیٹ فارم نوجوانوں کے لیے ایک تحفہ ہے۔ جو نوجوانوں کی تربیت اوراعتماد کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اس تمام تقریب میں قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ کا لیکچر سب سے اہم تھا۔ جس میں انہوں نے قومی سلامتی کے رموزاوقاف سے روشناس کروانے کے لیے تفصیلی لیکچر دیا اورآنے والے چند سالوں کے پاکستان کا نقشہ بھی دکھایا جس میں آنے والی نسلیں خوشحال زندگی گزار رہی ہیں۔بس اس کو ممکن بنانے کے لیے اپنے محاذ پراپنی جنگ پوری ایمانداری سے لڑنی ہے۔تاکہ ہم وہ پاکستان دیکھ سکیں جس کا خواب میرے قائد اور اقبال نے دیکھا، جو ہمارا منتظر ہے۔
ہمیں ہی وہ شمع بننا ہے جس سے چراغاں ہوگا۔ کیونکہ

شہر کی بے چراغ گلیوں میں۔۔۔ !!! 
یہی چراغ جلیں گئے تو روشنی ہوگی


تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں