نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں
صبح کے بھولے ماسکو سے واپس

اس افراتفری اور دل دکھانے والی خبروں کے دور میں ایک مثبت اور اطمینان بخش خبر 17 فروری 2018 کو روس کے شہر ماسکو سے سامنے آئی ہے۔ ماسکو میں موجود پاکستانی سفارت خانے میں " پاکستان اتحاد دن" کے حوالے سے ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستانی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے چاروں صوبوں کے نمائندوں اور عمائدین نے شرکت کی۔ اس تقریب کی سب سے خاص بات یہ تھی کی بلوچستان کی نمائندگی ان ناراض بلوچوں نے کی جو پاکستان سے علیحدگی چاہتے تھے۔ باغی بلوچ رہنماء جمعہ خان مری اور اس کے ساتھیوں نے "UNITED WE STAND, DIVIDED WE FALL " کے نعرے تلے بلوچستان کی تحریک بغاوت سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ انہوں نے پاکستان سے وفاداری کا عہد کرتے ہوئے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے والے کرداروں کے عزائم کو بھی بے نقاب کیا۔ جمعہ خان مری نے آزاد بلوچستان کا جھنڈا بنایا اور 1970میں بلوچستان کی علیحدگی کا نعرہ لگایا تھا۔ جمعہ خان مری نے اس وقت بلوچی بغاوت کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور پاکستان کے خلاف بلوچستان لیبریشن فرنٹ، پیپلز لیبریشن فرنٹ اور پاپولر فرنٹ فار آرمڈ ریزسٹنس جیسے محاذ کھڑے کیے۔
اب ماسکو میں پاکستان اتحاد دن پر اپنی پرجوش تقریر میں جمعہ خان مری نے قوم پرست بلوچوں کی تحریک بغاوت سے اپنے ساتھیوں سمیت علیحدگی کا اعلان کیا اور قوم پرستوں کی تحریک بغاوت کو کچلنے کے لیے اوورسیز پاکستانی بلوچ کمیونیٹی کے نام سے تنظیم بنانے اور بھارت کے حمایت یافتہ بلوچ قوم پرست رہنماؤں (برہمداغ بگٹی، حربیار مری اور مہران مری) کی اصلیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
جمعہ خان مری نے روس کی سرکاری نیوز ایجنسی کے صحافی اینڈریو کربیکو Andrew Korybko کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ میں نے تمام علیحدگی پسند بلوچوں سے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے جمعہ خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ بلوچ بھارت اور امریکہ کی شہہ پر پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ کا ہراول دستہ بن چکے ہیں پاکستان میں بسنے والے تمام بلوچوں کو چاہیے کہ وہ ان کے دھوکہ میں نہ آئیں اور ریاست پاکستان سے وفاداری کا ثبوت دیں.
جہاں جمعہ خان مری نے خود کو بلوچ علیحدگی پسندوں سے الگ کیا وہی یہ بات بھی قابل غور ہے کہ یہ مثبت پیش رفت روس کے شہر ماسکو میں سامنے آئی ہے۔ یہ وہی ماسکو جس نے ایک طویل عرصے تک بلوچوں کی تحریک علیحدگی کو تعاون فراہم کیا۔ روس کی سرکاری نیوز ایجنسی کے صحافی اینڈریو کربیکو کے مطابق پاکستان کے سفارت خانے نے روس کی حکومت کے تعاون سے روس میں بسنی والی بلوچ کمیونٹی کا کٹھ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی پریس ریلیز میں یہ بھی لکھا کہ واضح رہے کہ سویت یونین کے دور میں بلوچ قوم پرستوں کو روس کی مکمل معاونت حاصل تھی لیکن اب جدید روس کے صدر ولادی میر پوتین کو پاکستان کا بہت بڑا دوست اور ہمدرد سمجھا جاتا ہے اس لیے روسی صدر سویت یونین کے بلوچ علیحدگی پسند کارڈ کو ہر گز نہیں چاہتے کہ امریکہ اور بھارت پاکستان کی سلامتی کے خلاف استعمال کریں. اس لیے روس نے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے روس میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے بلوچ قوم پرستوں پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے انہیں پاکستان کے قومی دھارے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان کو علیحدگی پسند تنظمیوں کے خاتمے کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے.
اس پریس ریلیز کی اہمیت کو کسی طور بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیوں کے سویت یونین نے ہمیشہ بلوچوں کی کولڈ وار کو تخفظ فراہم کیا اور ان کی مدد سے پاکستان میں پراکسی جنگ لڑی ہے۔ لیکن اب حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹ چکے ہیں۔ماسکو میں بلوچ علیحدگی پسندوں کا دوبارہ قومی دھارے میں شامل ہونا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کے ایک طویل سفارتی تناؤ کے بعد روس اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماسکو اور اسلام آباد کے ان مثبت اقدامات سے تعلقات کو وسعت ملے گی۔ جو بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں علاقائی سلامتی کے لیے نہایت سود مند ثابت ہوگا اور خطے میں ایک نئی طاقت کے قیام میں مدد ملے گی۔
یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ ملک سے ملک کے تعلقات جذباتی بنیادوں پر استوار نہیں ہوتے ۔ ان تعلقات کا بنیادی جُز مشترکہ مفادات ہوتے ہیں۔ کوئی بھی ہمیشہ دوست یا دشمن نہیں رہتا۔ مفادات کی تبدیلی اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلق کی نوعیت کیا ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ بدلتی ہوئی ترجیحات اور مفادات پچھلے کچھ سالوں سے ماسکو اور اسلام کو قریب لا رہے ہیں۔ جس کے لیے دونوں ممالک کی طرف سے سفارتی ، عسکری اور سیاسی سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ یہ انہیں اقدامات کا تسلسل ہے کہ ماسکو اسلام آباد کو اعتماد میں لینے اور اپنی دوستی کا یقین دلوانے کے لیے بلوچ علیحدگی پسند تحریکوں کی سرکوبی کے لیے ہمدرد بن کر سامنے آیا ہے.
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں