اے میرے "سنگ باز" الوداع
اے برادر۔۔! الوداع
سر مقتل جو سب سے بلند تھا
وہ تیرا سر تھا
سنتا ہوں کہ ملی ہے اماں تجھے
اماں بھی وہاں کہ جہاں کا شہزادہ
پسر علیؑ شیر خدا، سوار امام النبیاءﷺ ہے
اے میرے سنگ باز
جب پتہ چلے انہیں کے توں بے پا لڑا تھا
عین رن میں تیرے ہاتھ کے سنگ
صیہونی صفوں میں جا پڑے تھے
یہ جان کر جب شجاعت کی داد علیؑ سے ملے
حضورﷺ جب فرمائیں، آو۔۔! بسم اللہ
تو حال دل ان سے سب کہنا
میری مانو، تو بلا ججھک کہنا
کہ شہر اماں میں کسی کو اماں نہیں ہے
خدا کے پہلے گھر میں پھر سے وہی آ پہنچے ہیں
کہ جن کو "لا اله الا الله" سے کوئی رسم و راہ نہیں ہے
فقط اتنی ہی شکایت مت کرنا
بتانا کہ دہر میں سب خلاف دستور چل رہا ہے
اہل ایمان، اہل عشق آتش نمرود میں کود کر جل رہے
غزہ سے پھینکے پتھر بمشکل ہی سرحد پار کرتے ہیں
اور"وما رميت اذ رميت ولكن الله رمى" کے قول والے کہ محبوبﷺ کے پیاروں تک
کوئی ابابیل اب تک نہیں پہنچی
یہ بتانا کہ عرب کے "اُمرا نشہ دولت میں ہیں غافل ہم سے"ا
اور "مصر و ہندوستان کے مسلم بنائے ملت مٹارہے ہیں"ا
حضرت حالی کی مسدس کا سہارا لینا
اک شعر سنا کر زیر سایہ عرش، عرش کو ہلا دینا
"اے خاصہ خاصانِ رسل وقت دعا ہے
"اے خاصہ خاصانِ رسل وقت دعا ہے
امت پہ تری آکے عجب وقت پڑا ہے
خود جاہ کے طالب ہیں نہ عزت کے خواہاں
پر فکر ترے دین کی عزت کی صدا ہے"
خود جاہ کے طالب ہیں نہ عزت کے خواہاں
پر فکر ترے دین کی عزت کی صدا ہے"
اے میرے "سنگ باز" الوداع
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں