سب جانتے ہیں کہ فیض احمد فیض ایک عظیم شاعر گزرے ہیں ان کے لکھے کلام اور شعر پاکستان کی سیاست میں خاصے مقبول ہیں۔ ملکی صورتحال میں انقلاب لانے کے لیے وہ ایک طویل مدت تک سرگرم رہے اور اپنی تحریک کو ولولہ دینے اور تازہ دم رکھنے کے لیے لکھا کہ
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل پہ لکھا ہے
لیکن جب انہیں اپنے مقصد میں کامیابی دکھائی نہ دی اور عمر کی نقدی ختم ہونے کے قریب آئی تو لکھا کہ
بلا سے ہم نے نہ دیکھا تو اور دیکھیں گے
فروغ گلشن و صوت ہزار کا موسم
اور الحمد اللہ آج فیض کا کہا درست ثابت ہوا گلشن میں بہار آ چکی ہے فیض جس دن کے ہجر میں رخصت ہوئے وہ دن ہم نے دیکھا ہے۔
اب راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں